بہار بورڈ کلاس ١٠: حمد خدائے عزوجل ⁓ شبنم کمالی | خلاصہ، سوالات و جوابات

بہار بورڈ جماعت دہم کی اردو کتاب “درخشاں حصہ دوم” کا پہلا سبق “حمد خدائے عزوجل” معروف شاعرہ شبنم کمالی کی حمدیہ نظم ہے۔
اس نظم میں اللہ تعالیٰ کی عظمت، قدرت اور رحمت کا نہایت پُراثر اور سادہ انداز میں ذکر کیا گیا ہے۔
یہ سبق طلبہ کے دلوں میں روحانیت، ادب فہمی اور اخلاقی اقدار کو فروغ دیتا ہے۔

 اردو شاعری میں ایک معتبر نام شبنم کمالی کا ہے۔ ان کا تعلق ریاست بہار سے ہے۔ ان کا اصل نام مصطفی رضا ہے۔ شبنم اسکا تخلص نام ہے۔ یہ 22 جولائی 1938ء کو پکھریرا ضلع سیتامڑھی میں پیدا ہوئے۔ اور اس کا انتقال سال 2004 ء میں ہوا۔

ان کی تخلیقات میں “انوار عقیدت”، ” ریاض عقیدت”، “ضیاۓ عقیدت” ،”فردوس عقیدت”  اور “صہباۓ عقیدت” مشہور ہیں۔ نعتیہ شاعری کے مجموعے زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ نظموی اور غزلوں کے مجموعے بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔ نصاب میں شامل یہ حمدجس کا عنوان ” حمد خدائے عز و جل” ہے  جناب شبنم کمالی کی ہی تخلیق ہے۔

شبنم کمالی کی زندگی کا بیشتر حصّہ وعظ و تبلیغ اسلام اور مذہبی اقدار کی تلقین میں گزرا۔ وہ اللہ اور اس کے رسول کے عاشق صادق تھے۔ چنانچہ ان کا  تقاریر ہو یا شاعری تخلیقات، دونوں میں انہوں نے اپنے پھر پور والہانہ جذ بات کا اظہار کیا ہے۔

١. شبنم کمالی کب پیدا ہوے؟

جواب: شبنم کمالی 22 جولائی 1938 ء میں پیدا ہوئے۔

٢. شبنم کمالی کہاں پیدا ہوے؟

جواب: شبنم کمالی پکھریرا ضلع سیتامڑھی میں پیدا ہوئے۔

٣. شبنم کمالی کا انتکال کب ہوا؟

جواب: ان کا انتقال 2004 ء میں ہوا۔

٤. کائنات کی تخلیق کس نے کی ہے؟

جواب: کائنات کی تخلیق اللہ تعالیٰ نے کی ہے۔

٥. انسان کی مشکلوں کو کون حل کرتا ہے؟

جواب: اللہ تعالیٰ انسان کی مشکلوں کو حل کرتا ہے۔

٦. شبنم کمالی کا اصل نام کیا ہے؟

جواب: شبنم کمالی کا اصل نام مصطفی رضا ہے۔

١. حمد کسے  ہیں؟ پانچ جملوں میں لکھے ؟

جواب: حمد مشہور شعری صنف ہے۔ حمد میں خدا کی صفائی کا بیان ہوتا ہے۔ اس میں خدا سے عقیدت اور محبت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ حمد کے اشعار میں اس ذات واحد کی صفات کو بیان کیا جاتا ہے۔ خدا کی صفات کی کوئی حد نہیں۔

٢. حمد ،منقبت اور قصیدہ میں کیا فرق ہے؟

جواب: حمد میں خدا کی صفات کا بیان ہوتا ہے۔ جبکہ منقبت میں بزرگان دین اور خلفائے راشدین کی تعریف و توصیف کی جاتی ہے۔ اور  قصیدے میں بادشاہ،  رئیس اور امیر و عمرہ   کی مدح کی جاتی ہے۔

٣. حمد اور نعت میں بنیادی فرق کیا ہے؟

جواب: حمد میں خدا کی صفات کا بیان ہوتا ہے جبکہ نعت میں خدا کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کی تعریف و توصیف بیان کی جاتی ہے۔ دونوں میں یہی بنیادی فرق ہے۔

١. شاملِ نصاب حمد کے پہلے شعر کی تشریح کیجیے۔

: جواب

شعر:
خالق دو جہاں ہے وہی ذو الجلال ہے
تیرے کمالِ حسن سے قائم یہ حال ہے

تشریح:
اس شعر میں شاعر شبنم کمالی اللہ تعالیٰ کی عظمت اور حسنِ تخلیق کی تعریف کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کا خالق ہے، وہی “ذوالجلال” یعنی عظمت و جلال والا ہے۔ اسی کی قدرت اور کمالِ حسن کی وجہ سے پوری کائنات کا نظام قائم ہے۔
کائنات کا حُسن، ترتیب، اور ہم آہنگی — سب اللہ کی بنائی ہوئی حکمت و قدرت کا نتیجہ ہیں۔
شاعر یہ پیغام دیتا ہے کہ ہر چیز اللہ کی قدرت کی دلیل ہے اور ہمیں اس کی بڑائی کا اعتراف کرنا چاہیے۔

نتیجہ:
یہ شعر اللہ تعالیٰ کی خلاقی، حسن، اور عظمت کی بھرپور تعریف ہے۔ شاعر کا لہجہ عقیدت سے بھرا ہوا ہے۔

٢. شبنم کمالی کی شاعرانہ خصوصیات بیان کیجیے۔

: جواب
شبنم کمالی اردو کے سادہ اور پُراثر انداز کے شاعر تھے جن کی شاعری دینی رنگ اور روحانیت سے بھرپور ہے۔ اُن کی شاعری کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں:

دینی اور روحانی موضوعات: ان کی شاعری میں زیادہ تر حمد، نعت اور اخلاقی موضوعات شامل ہوتے ہیں۔

سادگی اور روانی: زبان عام فہم اور دل کو چھو لینے والی ہوتی ہے۔

عقیدت کا رنگ: ان کے اشعار میں اللہ تعالیٰ سے سچی محبت اور عقیدت دکھائی دیتی ہے۔

نصیحت آموزی: ان کے اشعار میں سبق آموز باتیں ہوتی ہیں، جیسے شکرگزاری، عاجزی، اور نیکی کی تلقین۔

قدرت کی خوبصورتی کا بیان: وہ قدرتی مناظر، انسان کی تخلیق اور نظامِ کائنات کو اللہ کی قدرت کی دلیل کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

: نتیجہ
شبنم کمالی کی شاعری ایمان کو تازہ کرتی ہے، دل کو سکون دیتی ہے، اور انسان کو اللہ سے جوڑنے کا ذریعہ بنتی ہے۔

٣. حمد کا خلاصہ لکھیے۔

: جواب
“حمد خدائے عزوجل” شبنم کمالی کی لکھی ہوئی نظم ہے، جس میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کی عظمت، قدرت اور صفات کو بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔

شاعر کہتا ہے:

اللہ ہی دو جہانوں کا خالق ہے، وہی ذوالجلال ہے۔

اس کی قدرت سے کائنات کا حسن قائم ہے۔

اللہ نے سب کچھ بنایا — زمین، آسمان، انسان اور اس کی عقل۔

وہی مشکلوں کو دور کرنے والا ہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں سنتا ہے اور ان کے دکھوں کا علاج کرتا ہے۔

شاعر بتاتا ہے کہ انسان کا مقصد عبادت اور اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے۔

آخر میں اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے شاعر شکر ادا کرتا ہے۔

: نتیجہ
یہ حمد ہمیں اللہ پر ایمان، شکرگزاری، عاجزی، اور بندگی کا سبق دیتی ہے۔ شاعر نے سادہ مگر مؤثر زبان میں اللہ تعالیٰ کی صفات کو بیان کیا ہے۔

error:
Scroll to Top